سورة الحشر - آیت 24

هُوَ اللَّهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ ۖ لَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ ۚ يُسَبِّحُ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

وہ اللہ پیدا کرنے والا نکال کھڑا کرنے والا ۔ صورت بنانے والا ہے سب اچھے نام اسی کے ہیں جو چیز آسمانوں میں ہے اور جو چیز زمین میں ہے اس کی تسبیح کرتی ہے اور وہی غالب حکمت (ف 1) والا ہے

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٧) اسمائے حسنی اللہ تعالیٰ کے لیے جتنے بھی صفات وکمال ہیں انہیں قرآن مجید اسمائے حسنی سے تعبیر کرتا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ خدا کی کوئی صفت نہیں جو حسن وخوبی کی صفت نہ ہو، ان میں ایسی صفتیں بھی ہیں جو بہ ظاہر قہر وجلال کی صفتیں ہیں، مثلا جبار، قہار۔ لیکن قرآن کہتا ہے وہ بھی اسمائے حسنی ہیں۔ کیوں کہ ان میں قدرت وعدالت کا ظہور ہوا ہے اور قدرت وعدالت حسن وخوبی ہے (یہی وجہ ہے کہ ان آیات میں) صفات رحمت وجلال کے ساتھ قہر وجلال کا بھی ذکر کیا ہے، پھر متصلا ان سب کو، اسمائے حسنی، قرار دیا ہے۔