سورة الواقعة - آیت 75

فَلَا أُقْسِمُ بِمَوَاقِعِ النُّجُومِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پھر میں تاروں (ف 1) کے گرنے کی قسم کھاتا ہوں

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٥) تاروں اور ستاروں کے مواقع (مقامات ومنازل) کی قسم کھانے کا مطلب ی ہے کہ جس طرح عالم بالا میں اجرام فلکی کانظام نہایت محکم اور مضبوط ہے ویسا ہی مضبوط اور محکم یہ کلام بھی ہے جس خدا نے وہ نظام بنایا ہے اسی خدا نے یہ کلام بھی نازل کیا ہے، کائنات کی بیشمار کہکشاؤں اور ان کے اندر بے حد وحساب تاروں اور سیاروں میں جس طرح کمال درجہ ربط ونظم قائم ہے اسی طرح یہ کتاب بھی ایک کمال درجہ منظم اور مضبوط ضابطہ حیات پیش کرتی ہے جس میں انسانی زندگی کے تمام پہلوؤں پر مفصل ہدایات دی گئی ہیں حالانکہ یہ نظام فکر ٢٣ سالہ دور نبوت پر پھیلا ہواہ ے۔