مَّثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِي وُعِدَ الْمُتَّقُونَ ۖ فِيهَا أَنْهَارٌ مِّن مَّاءٍ غَيْرِ آسِنٍ وَأَنْهَارٌ مِّن لَّبَنٍ لَّمْ يَتَغَيَّرْ طَعْمُهُ وَأَنْهَارٌ مِّنْ خَمْرٍ لَّذَّةٍ لِّلشَّارِبِينَ وَأَنْهَارٌ مِّنْ عَسَلٍ مُّصَفًّى ۖ وَلَهُمْ فِيهَا مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ وَمَغْفِرَةٌ مِّن رَّبِّهِمْ ۖ كَمَنْ هُوَ خَالِدٌ فِي النَّارِ وَسُقُوا مَاءً حَمِيمًا فَقَطَّعَ أَمْعَاءَهُمْ
اس بہشت (ف 2) کا بیان جس کا متقیوں سے وعدہ ہوا ہے یہ ہے کہ وہاں پانی کی نہریں ہیں جس میں بدبو نہیں اور دودھ کی نہریں ہیں جن کا مزہ نہیں بدلا اور شراب کی نہریں جو پینے والوں کو لذت دیتی ہے اور صاف (جھاگ اتارے ہوئے) شہد کی نہریں ہیں اور ان کے لئے وہاں ہر قسم کا میوہ ہے اور ان کے رب کی طرف سے معانی ہے۔ کیا یہ لوگ ان کی مانند ہوسکتے ہیں جو ہمیشہ آگ میں رہینگے اور وہ کھولتا ہوا پانی پلائے جائینگے پھر وہ ان کی انتڑیاں کاٹ ڈالے گا۔
اس آیت کی تفسیرگزر چکی ہے۔