سورة آل عمران - آیت 161

وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَن يَغُلَّ ۚ وَمَن يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ ثُمَّ تُوَفَّىٰ كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شان نہیں کہ خیانت کرے اور جو کوئی خیانت کرے گا ، قیامت کے دن اس چیز کو کہ خیانت کی لائے گا ، پھر ہر کسی کو اس کی کمائی کا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہ ہوگا (ف ٢)

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

55: شاید اس بات کو یہاں ذکر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ مال غنیمت اکھٹا کرنے کے لئے اتنی جلدی کی ضرورت نہیں تھی ؛ کیونکہ جو مال بھی حاصل ہوتا خواہ وہ کسی نے جمع کیا ہو بالآخر آنحضرتﷺ ہی اسے شرعی قاعدے سے انصاف کے ساتھ تقسیم فرماتے اور ہر شخص کو اس کا حصہ مل جاتا ؛ کیونکہ کوئی نبی مال غنیمت میں خیانت نہیں کرسکتا۔