وَقَالُوا مَا هِيَ إِلَّا حَيَاتُنَا الدُّنْيَا نَمُوتُ وَنَحْيَا وَمَا يُهْلِكُنَا إِلَّا الدَّهْرُ ۚ وَمَا لَهُم بِذَٰلِكَ مِنْ عِلْمٍ ۖ إِنْ هُمْ إِلَّا يَظُنُّونَ
اور کہتے ہیں کہ اور زندگی نہیں ہے صرف ہماری یہی دنیا کی زندگی ہے ہم مرتے ہیں اور جیتے ہیں اور ہمیں سوائے زمانہ (ف 2) کے اور کوئی نہیں مارتا اور ان کو اس کی بھی کچھ خبر نہیں نری اٹکلیں دوڑاتے ہیں۔
(٣) آخرت کا انکار دراصل وہ لوگ کرتے ہیں جوخواہشات نفس کی بندگی کرنا چاہتے ہیں انسان کو انسانیت کے دائرہ میں اگر کوئی چیز رکھ سکتی ہے تو وہ خدا کے حضور جوابدہی کا تصور ہی ہوسکتا ہے قرآن مجید نے بتایا کہ جو لوگ آخرت کا انکار کرتے ہیں انہوں نے اپنے گمان سے یہ بات گھڑ لی ہے کہ دنیا میں موت وحیات کاسلسلہ یونہی خود سے جاری ہے آدمی محض گردش ایام سے مر کرفنا ہوجاتا ہے۔ پھر جب دوبارہ زندگی کے دلائل ان کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں تو بجائے ان کے کہ وہ ان دلائل پر غور کریں جھٹ سے یہ کہہ دیتے ہیں کہ اگر انسان دوبارہ زندہ ہوسکتا ہے توہمارے آباواجداد کو زندہ کرکے دکھاؤ۔ آیت ٢٦ سے ان کے اسی قسم کے ظنون کا جواب دیا جارہا ہے۔