سورة آل عمران - آیت 153

إِذْ تُصْعِدُونَ وَلَا تَلْوُونَ عَلَىٰ أَحَدٍ وَالرَّسُولُ يَدْعُوكُمْ فِي أُخْرَاكُمْ فَأَثَابَكُمْ غَمًّا بِغَمٍّ لِّكَيْلَا تَحْزَنُوا عَلَىٰ مَا فَاتَكُمْ وَلَا مَا أَصَابَكُمْ ۗ وَاللَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور جب تم (شکست کھا کر پہاڑ پر) چڑھے جاتے تھے اور پیچھے مڑ کر کسی کو نہ دیکھتے تھے اور رسول (ﷺ) تم کو تمہارے پیچھے سے پکار رہا تھا ، پھر خدا نے تمہیں غم پرغم کا بدلہ دیا ، یہ اس لئے ہوا کہ تم اس چیز کا جو تمہارے ہاتھ سے جاتی رہی اور اس تکلیف کا جو تمہیں پہنچی غم نہ کھاؤ اور اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے۔ (ف ١)

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

50: یعنی اس قسم کے واقعات سے تمہارے اندر پختگی آئے گی، اور آئندہ جب کوئی تکلیف پیش آئے گی اس پر زیادہ پریشان اور مغموم رہنے کے بجائے تم صبر اور استقامت سے کام لو گے