سورة غافر - آیت 25

فَلَمَّا جَاءَهُم بِالْحَقِّ مِنْ عِندِنَا قَالُوا اقْتُلُوا أَبْنَاءَ الَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ وَاسْتَحْيُوا نِسَاءَهُمْ ۚ وَمَا كَيْدُ الْكَافِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَالٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پھر جب ہمارے پاس سے حق بات لے کر (موسیٰ) ان کے پاس پہنچا تو وہ بولے کہ جو لوگ موسیٰ کے ساتھ ایمان لائے ہیں ان کے لڑکوں کو قتل کرو اور ان کی لڑکیوں کو جیتا رکھو اور کافروں کا جو داؤ ہوتا ہے سو غلط ہوتا ہے

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٥) قرآن مجید نے بیان کیا ہے ہم نے موسیٰ کو آیات اور سلطان مبین دے کر بھیجا، اور عطف سے ظاہر ہے کہ یہ سلطان مبین آیات کے علاوہ ہے اس لیے علماء نے اس کی مختلف تاویلیں بیان کی ہیں۔ ممکن ہے کہ آیات سے مراد عام معجزات ہوں اور سلطان مبین، خاص قسم کی تائید ربانی کا نام ہوجوپیغمبروں کے چہرے پر نمایاں طور پرنظرآتی ہے۔ جب حضرت موسیٰ مبعوث ہوکرآئے اور آپ نے معجزات اور نشانیاں دکھاکرثابت کردیا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں تو فرعون نے بالآخر بنی اسرائیل کے لڑکوں کو قتل اور لڑکیوں کو جیتا چھوڑ دینے کا حکم نامہ جاری کردیا، تاکہ حضرت موسیٰ کے حامیوں کو خوف زدہ کردیا جائے اور وہ ڈر کے مارے ان کا ساتھ چھوڑ دیں۔