وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَا تَأْتِينَا السَّاعَةُ ۖ قُلْ بَلَىٰ وَرَبِّي لَتَأْتِيَنَّكُمْ عَالِمِ الْغَيْبِ ۖ لَا يَعْزُبُ عَنْهُ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ وَلَا أَصْغَرُ مِن ذَٰلِكَ وَلَا أَكْبَرُ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ
اور کافر کہنے لگے کہ ہم پر وہ گھڑی نہ آئے گی تو کہہ کیوں نہیں ، مجھے اپنے رب کی قسم وہ ضرور تم پر آئے گی ۔ اس رب کی جو چھپی باتوں کو جانتا ہے اس سے ایک ذرہ بھر بھی پوشیدہ نہیں ہوسکتا اور نہ آسمان اور زمین میں اور نہیں ذرہ سے چھوٹی اور نہ ذرہ سے بڑی کوئی شئے مگر وہ روشن (ف 2) کتاب میں موجود ہے
(٢) منکرین آخرت ازراہ مذاق یہ بات کہتے کہتم (محمد) ہمیں قیامت سے ڈراتے ہو مگر ایں خیال است ومحال است وجنوں۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ جب سارے انسان مر کرمٹی ہوجائیں گے اور تو دوباہ زندہ ہوکرجمع ہوجائیں۔ قرآن مجید نے اس شبہ کے جواب میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ عالم الغیب ہے اور ہر چیز اس کے دفتر میں موجود ہے لہذا اس پر کوئی مشکل نہیں ہے کہ انسانوں کو دوبارہ زندہ کرکے اٹھالائے اور مکافات عمل کے لیے ایسا کرنا ضروری بھی ہے۔