سورة الأحزاب - آیت 5

ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِندَ اللَّهِ ۚ فَإِن لَّمْ تَعْلَمُوا آبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ ۚ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُم بِهِ وَلَٰكِن مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ ۚ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

لے پالکوں کو ان کے حقیقی باپوں (ف 1) کی طرف (منسوب) کرکے پکارو ۔ یہی اللہ کے نزدیک پورا انصاف ہے ۔ پھر اگر تم ان کے باپوں کو نہ جانتے ہو تو وہ تمہارے دینی بھائی اور تمہارے دوست ہیں اور جس بات میں تم چوک جاؤ اس میں تم پر گناہ نہیں لیکن گناہ اس میں ہے جس کا دل سے ارادہ کرو اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٢) حضرت زید بن حارثہ کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے متبنی بنایا تھا اور اسوقت کے جاہلی رواج کے مطابق لوگ انہیں زید بن محمد کہہ کرپکارتے تھے اللہ نے اصلاح فرمائی اور حکم دیا کہ منہ بولے بیٹوں کو ان کے حقیقی باپوں کی طرف نسبت کرکے پکارو تاکہ نسب میں اختلاط نہ ہو۔ چنانچہ اس کے بعد لوگ ان کو زید بن حارثہ کہہ کرپکارنے لگے جیسا کہ ترمذی اور نسائی اور صحیحین میں حضرت عبداللہ بن عمر سے ایک روایت منقول ہے، آیت نمبر ٥ میں اسی کا حکم بیان ہے۔