سورة لقمان - آیت 34

إِنَّ اللَّهَ عِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ ۖ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا ۖ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بے شک اللہ ہی ہے جس کو قیامت کا علم ہے اور وہی مینہ برساتا ہے او جو ماں کے پیٹ میں ہے وہ جانتا ہے اور کوئی نہیں جانتا کہ کل وہ کیا کرے گا اور کوئی نہیں جانتا کہ وہ کس زمین میں مرے (ف 3) گا ۔ بےشک اللہ ہی جاننے والا خبردار ہے

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٨) کفار مکہ قیامت کا ذکر سن کرباربار نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کرتے کہ آخر وہ گھڑی کب آئے گی؟ تو اس کے جواب میں فرمایا اور مزید چار جملے بڑھادیے کہ ان چیزوں کاجب یقینی علم انسان کو حاصل نہیں ہے تو اس انقلابی حادثے کا علم کیسے ہوسکتا ہے جس سے کائنات کاموجود نظام بالکل ہی تباوہ وبرباد ہوجائے گا؟ اور بتایا کہ اللہ تعالیٰ ہی علیم وخبیر ہے۔ احادیث میں ان پانچ چیزوں کو مفاتیح الغیب سے تعبیر کیا گیا ہے اور حضرت جبرائیل نے جب ایک سائل کی حیثیت سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قیامت کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا مسئول (یعن مجھ) کو بھی اس کے متعلق سائل سے زیادہ علم نہیں ہے ہاں اس کی میں علامات بتاسکتا ہوں اس کے بعد آپ نے علامات قیامت بیان فرمائیں۔