سورة لقمان - آیت 32

وَإِذَا غَشِيَهُم مَّوْجٌ كَالظُّلَلِ دَعَوُا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ فَلَمَّا نَجَّاهُمْ إِلَى الْبَرِّ فَمِنْهُم مُّقْتَصِدٌ ۚ وَمَا يَجْحَدُ بِآيَاتِنَا إِلَّا كُلُّ خَتَّارٍ كَفُورٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جبکہ ان کی مثل سائبانوں (ف 1) کے موج ڈھانپتی ہے تو وہ اللہ کو خالص اسی کی عبادت کرتے ہوئے پکارتے ہیں ۔ پھر جب وہ انہیں نجات دے کر خشکی پر پہنچا دیتا ہے تو کوئی ان میں بیچ کی چال پر ہوتا ہے اور ہماری آیتوں کا انکار صرف قول کے جھوٹے ناشکری (ف 1) ہی کرتے ہیں

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٦) انسان اگر اپنے بحری سفر پر غوروفکر کرے تو صبر وشکر کے بہت سے دلائل اخذ کرسکتا ہے دیکھیے جب یہ لوگ طوفانی موجوں کے چکر میں پھنس جاتے ہیں تو بڑی عقیدت مندی اور اخلاص سے خدا کو پکارتے ہیں لیکن جب مصیبت ٹل جاتی ہے تو کچھلوگ ایسے ہیں جو اعتدال کی راہ پر قائم رہتے ہیں ورنہ اکثر تو اسے خدا کا فضل وکرم نہیں سمجھتے بلکہ اپنے ٹھہرائے ہوئے آستانوں پر جھکنے لگتے ہیں۔