سورة لقمان - آیت 10

خَلَقَ السَّمَاوَاتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ۖ وَأَلْقَىٰ فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ أَن تَمِيدَ بِكُمْ وَبَثَّ فِيهَا مِن كُلِّ دَابَّةٍ ۚ وَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اسی نے آسمانوں کو بغیر ستونوں کے پیدا کیا کہ تم انہیں دیکھ رہے ہو اور زمین میں پہاڑ (بطور) بوجھ ڈال (ف 1) دیئے ۔ تاکہ وہ (زمین) تمہیں لے کر جھک نہ پڑے اور ہر طرح کے جانور اس میں پھیلائے اور آسمان سے ہم نے پانی اتارا ۔ پھر اس میں ہر قسم کے نفیس جوڑے اگائے

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٢) اوپر کی تمہید کے بعد اب آیت نمبر ١٠ سے اصل مقصد، یعنی شرک کی تردید اور توحید کی دعوت کا آغاز ہے عالم، افلاک، تاروں اور سیاروں کایہ نظام غیر مرئی سہاروں سے قائم ہے اور اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ سے ان چیزوں کو فضا میں روک رکھا ہے اور زمین پر پہاڑ ڈال دیے تاکہ اس میں توازن قائم رہے، اور اسے نباتات کے قابل بنایا اب تم ہی بتاؤ کہ اللہ کے سوا جن چیزوں کی تم پوجا کرتے ہو، کیا ان کے تخلیقی کارنامے دکھاسکتے ہو؟ اور اگر ایسا نہیں ہے تو تم کیوں بہک رہے ہو اور ان مورتیوں کو اللہ کا شریک ٹھہرارہے ہو؟۔