سورة القصص - آیت 46
وَمَا كُنتَ بِجَانِبِ الطُّورِ إِذْ نَادَيْنَا وَلَٰكِن رَّحْمَةً مِّن رَّبِّكَ لِتُنذِرَ قَوْمًا مَّا أَتَاهُم مِّن نَّذِيرٍ مِّن قَبْلِكَ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
اور کوہ طور کے کنارے پر موجود نہ تھا ۔ جب ہم نے (موسیٰ کو پکارا تھا) لیکن یہ تیرے رب کی رحمت سے ہے کہ تو ان لوگوں کو ڈرائے جن کے پاس تجھ سے (ف 2) پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا ۔ شایدوہ نصیحت پکڑیں۔
تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
(١١) آیت ٤٦ میں قرآن کایہ کہنا کہ، آپ ان کو ڈرائیں جن کے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا، اس بنا پر حضرت اسماعیل اور حضرت شعیب علیہما السلام کے بعد تقریبا دوہزار سال کی اس طویل مدت میں کوئی نبی نہیں ہوا۔