وَإِذَا رَأَوْكَ إِن يَتَّخِذُونَكَ إِلَّا هُزُوًا أَهَٰذَا الَّذِي بَعَثَ اللَّهُ رَسُولًا
اور جب (اے محمد ﷺ) تجھے دیکھتے ہیں تو سوائے ٹھٹھے کے تجھ سے اور کچھ مطلب نہیں رکھتے کیا یہی شخص ہے جسے اللہ نے رسول بنا کر بھیجا ہے۔( ف 2)
(٩) ان کی بدبختی اور محرومی کایہ عالم ہے کہ وہ آپ کو دیکھ کر آپ کا مذاق اڑانا شروع کردیتے ہیں اور تحقیر آمیز لہجہ میں کہتے ہیں کہ دیکھو یہ وہی ہے جسے اللہ نے پیغمبر بناکربھیجا ہے اور اگر ہم ثابت قدم نہ رہے ہوتے تو ضرور ہی ہمارے معبودوں سے ہمیں برگشتہ کردیتا اللہ تعالیٰ نے پیغمبر کو تسلی دی کہ ان کو اپنی گمراہی کا احساس تو اس وقت ہوگا جب عذاب سامنے نظر آئے گا دنیا میں یہ لوگ اپنی خواہشوں کے غلام بنے ہوئے ہیں اور چوپایوں سے بھی گئے گزرے بن گئے ہیں لہذا آپ ان کی اصلاح وہدایت کے ذمہ دار نہیں ہیں اور نفسانی خواہش کی غلامی سے انسانی عقل وفکر تباہ ہوجاتی ہے اور انسان فطرت کے حدود کو توڑ کر چوپایوں سے بھی بدتر ہوجاتا ہے۔