سورة النور - آیت 54

قُلْ أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا عَلَيْهِ مَا حُمِّلَ وَعَلَيْكُم مَّا حُمِّلْتُمْ ۖ وَإِن تُطِيعُوهُ تَهْتَدُوا ۚ وَمَا عَلَى الرَّسُولِ إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تو کہہ اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تابعداری کرو ، پھر اگر تم منہ موڑو گے تو رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وہی ذمہ ہے تو اس پر لادا گیا اور تمہارا وہ ذمہ ہے جو تم پر لادا گیا اور اگر اس کی فرمانبرداری کرو گے تو ہدایت پاؤ گے اور رسول کا ذمہ صرف کھول کر پہنچانا ہے (ف ١) ۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٤١) آیت ٥٤ جوامع کلمات میں سے ہے چند لفظوں کے اندر وہ سب کچھ واضح کردیا جو تبلیغ دین کے مقاصد ونتائج کے باب میں کہا جاسکتا ہے جس قدر غور کرتے جاؤ گے مطلب کا دائر وسیع ہوتا جائے گا۔ فرمایا تمام باتوں کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو یہی سعادت کی راہ ہے اور اسی میں ساری باتیں آگئیں اور اگر تم اللہ کے رسول سے روگردانی کرتے ہو تو اس کا خمیازہ خود ہی تم کو بھتگنا ہے کسی دوسرے کا کچھ نہیں بگڑے گا اس کے ذمے یہ بات نہیں ڈالی گئی ہے کہ تمہیں جبرا کسی نہ کسی طرح اپنی راہ چلاکرہی چھوڑے، اس کی ذمہ داری تو صرفاتنی ہے کہ پیام حق پہنچا دے سننا، سمجھنا اور کاربند ہونا یہ تمہارا فرض ہے اگر ادا کرو گے کامیاب ہوگے انکار کرو گے ہلاکت میں پڑو گے رسول تمہارے عمل کے لیے ذمے دار نہیں، غور کرو ان چند لفظوں نے مہمات مسائل عمل کے کتنے گوشوں کا احاطہ کرلیا ہے اگر دنیا قرآن کی صرف اس ایک آیت کا مطلب اچھی طرح سمجھ لے تو اختلاف فکر وعمل کے سارے جھگڑے ختم ہوجائیں۔