أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِي حَاجَّ إِبْرَاهِيمَ فِي رَبِّهِ أَنْ آتَاهُ اللَّهُ الْمُلْكَ إِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّيَ الَّذِي يُحْيِي وَيُمِيتُ قَالَ أَنَا أُحْيِي وَأُمِيتُ ۖ قَالَ إِبْرَاهِيمُ فَإِنَّ اللَّهَ يَأْتِي بِالشَّمْسِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَأْتِ بِهَا مِنَ الْمَغْرِبِ فَبُهِتَ الَّذِي كَفَرَ ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
کیا تونے اس کی طرف نہیں دیکھا جس نے ابراہیم (علیہ السلام) سے اس کے رب کے بارہ میں جھگڑا کیا (یعنی نمرود کی طرف) اس لئے کہ خدا نے اسے سلطنت دی تھی جب ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کہ میرا رب وہ ہے جو جِلاتا اور مارتا ہے تو اس نے کہا میں جلاتا ہوں اور مارتا ہوں ، ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کہ خدا تو مشرق سے سورج لاتا ہے تو اسے مغرب سے لے آ ۔ اس پر وہ کافر حیران رہ گیا اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا ۔ (ف ١)
3۔ دعوت کی تاثیر و فتح مندی کی وضاحت کے لیے حضرت ابراہیم علیہ السلام