سورة الأنبياء - آیت 80

وَعَلَّمْنَاهُ صَنْعَةَ لَبُوسٍ لَّكُمْ لِتُحْصِنَكُم مِّن بَأْسِكُمْ ۖ فَهَلْ أَنتُمْ شَاكِرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ہم نے داؤد (علیہ السلام) کو تمہارا پہناوا بنانے کی صنعت سکھلائی تھی کہ تمہاری لڑائی میں محفوظ رکھے (یعنی زندہ) سو کیا تم شکر کرتے ہو ؟

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

آیت (٨٠) سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت داؤد نے اس صنعت کو بہت فروغ دیا تھا، اور اس میں طرح طرح کی نئی ایجادات کی تھیں۔ تاریخ آثٓر سے بھی اس کی تصدیق ہوتی ہے۔ ایک ہزار سال قبل مسیح تک زورہ کا استعمال قوموں میں دکھائی نہیں دیتا۔ لیکن اس کے بعد سے خود کا استعمال شروع ہوجاتا ہے اور پھر دوسری چیزیں بھی مستعمل ہونے لگتی ہیں۔ یہاں تک کہ سکندر کے عہد میں یونانی اور ایرانی، دونوں سرتاسر آہن پوش ہوگئے تھے۔