سورة البقرة - آیت 250

وَلَمَّا بَرَزُوا لِجَالُوتَ وَجُنُودِهِ قَالُوا رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جب وہ جالوت اور اس کی فوج کے مقابلہ میں آئے تو بولے کہ اے ہمارے رب ہمیں پورا صبر دے اور ہمیں ثابت قدم رکھ اور کافروں کی قوم پر ہمیں مدد دے ۔ (ف ٢)

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

سچی دعا وہ ہے جو سچی استعداد عمل کے ساتھ ہو۔ طالوت کے ساتھیوں نے اپنی دعا میں صرف یہی نہیں کہا کہ "ہمیں فتح مند کر" بلکہ فتح مندی کی طلب سے پہلے صبر و ثبات کی طلب گاری کی اور کہا "ہمیں صبر دے اور ہمارے قدم جما دے" کیونکہ خدا کی نصرت انہی کے حصے میں آتی ہے جن میں صبر و ثبات کی روح پیدا ہوجاتی ہے