سورة طه - آیت 51

قَالَ فَمَا بَالُ الْقُرُونِ الْأُولَىٰ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بولا پہلی امتوں کا کیا حال ہے ؟ ۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر ان کا کیا حال ہونا ہے جو پچھلے زمانوں میں گزر کے ہیں۔ یعنی اگر پروردگار عالم وہی ہے جس کا تم نام لے رہے ہو تو یہ بات پہلوں نے کیوں نہ کہیں؟ کیا وہ سب گمراہی میں پڑے؟ علمھا عند ربی فی کتاب۔ حضرت موسیٰ نے کہا مجھے کیا معلوم ان کا کیا حال تھا اور انہیں کیا پیش آئے گا؟ اور تمہیں اس کی فکر کیوں ہوں؟ اس کا علم اللہ کے نوشتہ میں ہے۔ ہر فرد اور ہر گروہ اپنی حالت کے مطابق اپنا نتیجہ پائے گا۔ ہم اپنی فکر کریں، پچھلوں کی فکر میں کیوں پڑیں؟ (لھا ما کسبت ولکم ما کسبتم ولا تسئلون عما کانوا یعملون) اس مکالمہ سے اندازہ کرو کہ انبیا کا طریق موعظت مجادلہ و مناظرہ کے طریقہ سے کس درجہ مختلف ہے؟