يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
مومنو ! دین اسلام میں پورے طور پر داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو ، وہ تمہارا کھلا دشمن ہے (ف ٢)
دنیا پرستی کی یہ سرشاری قوموں کی گمراہی کا بہت بڑا سبب رہی ہے۔ خصوصاً فتح و اقبال کے حصول کے بعد۔ اس لیے پیروان دعوت حق کو خصوصیت کے ساتھ متنبہ کیا جاتا ہے کہ اس صورت حال سے اپنی حفاظت کریں۔ اللہ کی ہدایت ظاہر ہوچکی ہے اور وہ سب کچھ تمہیں بتلایا جا چکا ہے جس کی استقامت حق کے لیے ضرورت ھی۔ اس پر بھی اگر تم نے ٹھوکر کھائی اور راہ ہدایت پر قائم نہ رہے تو یہ نعمت الٰہی کو محرومی سے بدل دینا ہوگا۔ اگر ایک گروہ کے ایمان و یقین کے لیے کلام الٰہی کی ہدایت کافی نہیں تو پھر اس کے بعد یہی رہ گیا ہے کہ خدا اس کے سامنے آخر اپنی زبان سے کہہ دے کہ میں تمہارا خدا ہوں۔ مجھ پر ایمان لاؤ۔ لیکن نہ ایسا ہوا ہے اور نہ ہوسکتا ہے ایمان کی برکتیں اور سعادتیں حاصل کرنے کے لیے صرف یہی کافی نہیں کہ اسلام کے دائرہ میں آجاؤ بلکہ چاہیے کہ پوری طرف آجاؤ یعنی اعتقاد و عمل کے ہر گوشہ میں ایمان کی روح تمہارے اندر پیدا ہوجائے اور از سر تاپا پیکر ایمان ہوجاؤ۔