سورة البقرة - آیت 204

وَمِنَ النَّاسِ مَن يُعْجِبُكَ قَوْلُهُ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيُشْهِدُ اللَّهَ عَلَىٰ مَا فِي قَلْبِهِ وَهُوَ أَلَدُّ الْخِصَامِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور بعض آدمی ایسا ہے کہ دنیا کی زندگی میں اس کی بات تجھے اچھی لگتی ہے اور وہ اللہ کو اپنے دل کی بات پر گواہ ٹھیراتا ہے ، حالانکہ وہ سخت جھگڑالو ہے ۔ (ف ٢)

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

دین حق دنیا کا نہیں لیکن دنیا پرستی کے غرور و سرشاری کا مخالف ہے۔ یہی دنیا پرستی کا غرور ہے جو انسان کو خدا پرستی اور راست بازی سے بے پروا کردیتا ہے اور جب اسے طاقت اور حکومت مل جاتی ہے تو غرض و نفس کی پرستش میں وہ سب کچھ کر گزرتا ہے جو دنیا میں انسان کا ظلم وفساد کرسکتا ہے۔ لیکن جو لوگ سچے خدا پرست ہیں وہ دنیا میں کتنے ہی مشغول ہوں مگر ان کے پیش نظر نفس پرستی نہیں ہوتی بلکہ رضائے الٰہی کا حصول ہوتا ہے۔ ایک دنیا پرست اپنے نفس کے لیے دوسروں کو قربان کردے گا لیکن یہ لوگ رضائے الٰہی کی راہ میں خود اپنے نفس کو قربان کردیں گے۔ ایک شخص کی دنیوی زندگی بظاہر کتنی ہی خوش نما ہو اور وہ اپنی نیک دلی کا کتنا ہی دعوی کرے لیکن ان باتوں سے کچھ نہیں بنتا۔ اصلی کسوٹی یہ ہے کہ دیکھا جائے طاقت و اختیار پا کر اپنے ابنائے جنس کے ساتھ کیا سلوک کرتا ہے؟ حرث و نسل کی تباہی انسانی غرور و طاقت کا بہت بڑا فساد ہے۔ دنیوی طاقت کے متوالوں سے جب کہا جاتا ہے اللہ سے ڈرو تو ان کا گھمنڈ انہیں اور زیادہ ظلم و معصیت پر آمادہ کردیتا ہے