سورة البقرة - آیت 119

إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ بِالْحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا ۖ وَلَا تُسْأَلُ عَنْ أَصْحَابِ الْجَحِيمِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بیشک ہم نے تجھے حق بات دے کے خوشخبری اور ڈر سنانے کو بھیجا ہے اور دوزخیوں کی بابت تجھ سے (ف ٢) سوال نہ ہوگا ۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جس طرح انسانی سچائی کا مزاج ہمیشہ ایک ہی طرح کا رہا ہے اسی طرح انسانی گمراہی کا مزاج بھی ایک ہی طرح کا رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم دیکھتے ہر زمانہ میں منکرین حق نے ایک ہی طریقہ پر سچائی کو جھٹلایا ہے۔ اور ایک ہی طرح کی صدائیں بلند کی ہیں سچائی کی پہچان رکھنے والوں کے لیے سب سے بڑی نشانی پیغمبر کی تعلیم اور اس کی زندگی ہے اور یہ بات سنت الٰہی کے خلاف ہے کہ لوگوں کے جاہلانہ خیالات کے مطابق فرمائشی معجزے دکھلائے جائیں۔