سورة الانفال - آیت 45

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا لَقِيتُمْ فِئَةً فَاثْبُتُوا وَاذْكُرُوا اللَّهَ كَثِيرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

مومنو ! جب تم کسی فوج سے بھڑو ، تو ثابت قدم رہو ، اور اللہ کو بہت یاد کرو ، شاید مراد پاؤ (ف ١) ۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

آیت (٤٥) سے (٤٧) تک ان چھ باتوں پر زور دیا ہے کہ فتح و کامرانی کا اصلی سرچشمہ ہیں : (ا) ثابت قدم رہو، کیونکہ میدان جنگ کی ساری کامیابی اسی کے لیے ہوتی ہے جو آخر تک ثابت قدم رہے۔ (ب) بہت زیادہ اللہ کو یاد کرو، کیونکہ جسم کا ثبات دل کے ثبات پر موقوف ہے اور دل اسی کا مضبوط رہے گا جو اللہ پر کامل ایمان رکھتا ہے۔ (ج) اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور رسول اللہ کے بعد اپنے امام و سردار کی کیونکہ بغیر طاعت (ڈسپلن) کے کوئی جماعت کامیاب نہیں ہوسکتی۔ (د) باہمی نزاع سے بچو ورنہ سست پڑجاؤ گے اور بات بگڑ جائے گی۔ (ہ) کتنی ہی مشکلیں پیش آئیں جھیلتے رہو۔ بالآخر جیت اسی کی ہے جو زیادہ جھیلنے والا ہوگا۔ (و) کافروں کا سا چلن اختیار نہ کرو جو ایمان و راستی کی جگہ گھمنڈ اور دکھاوے کا طریقہ اختیار کرتے ہیں۔ تمہارے کاموں کی بنا پر خدا پرستانہ عجز و اخلاص پر ہونی چاہیے۔