سورة الانفال - آیت 29

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تَتَّقُوا اللَّهَ يَجْعَل لَّكُمْ فُرْقَانًا وَيُكَفِّرْ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۗ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

مومنو ! اگر سے ڈرتے رہو گے ، تو وہ تمہارے لئے (مخالفین کی نسبت) فیصلہ کر دے گا ، اور تمہارے گناہ دور کر دے گا اور تمہیں بخشے گا ، اور اللہ بڑے (ہی) فضل والا ہے (ف ١) ۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

آیت (ّ٢٩) سے معلوم ہوا کہ جو جماعت متقی ہوگی اس میں حق و باطل اور خیر و شر کے امتیاز کی ایک خاص قوت پیدا ہوجائے گی اور اس لیے کبھی باطل و شر کی طرف قدم نہیں اٹھائے گی۔ چنانچہ دنیا نے دیکھ لیا کہ اس اعتبار سے صدر اول کے مسلمانوں کا کیا حال تھا؟ عرب کے صحرا نشین جن کی ساری زندگیاں اونٹ چرانے میں بسر ہوئی تھیں یکایک ایرانیوں اور رومیوں جیسی متمدن قوموں کی قسموں کے مالک ہوگئے لیکن خیر و شر میں امتیاز کی ایک ایسی قوت ان کے قبضہ میں آگئی تھی کہ جو کچھ کرتے تھے اور جس طرح کرتے تھے، وہ حق و عداوت اور خیر و سعادت کے سوا اور کچھ نہیں ہوتا تھا۔ وہ زمانہ کیا ہوا جب مری آہ میں اثر تھا۔۔۔۔۔ یہی چشم خوں فشاں تھی، یہی دل، یہی جگر تھا۔