سورة الاعراف - آیت 80

وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُم بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِّنَ الْعَالَمِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ہم نے لوط (علیہ السلام) کو بھیجا جب اس نے اپنی قوم سے کہا کیا تم ایسی بےحیائی کرتے ہو کہ تم سے پہلے جہان میں کسی نے نہ کی ؟

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(١) (د) حضرت لوط حضرت ابراہیم علیہما السلام کے بھتیجے تھے اور بحر میت کے کنارے سدوم میں مقیم ہوگئے تھے، یہ ماملہ وہیں پیش آیا۔ تورات میں ہے کہ سدوم اور عمورہ پر آگ اور گندھک کی بارش ہوئی تھی، قرآن میں ہے کہ پتھر گرے تھے۔ دونوں بیانوں کے جمع کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ایسی حالت پیش آئی ہوگی جیسی آتش فشاں پہاڑوں کے پھٹنے سے واقع ہوتی ہے۔