قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِكُوا بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ
تو کہہ میرے رب نے سب بےحیائی کے کام ظاہر وپوشیدہ اور گناہ اور ناحق کی زیادتی حرام کی ہے ، اور یہ بھی حرام کیا ہے کہ تم اس شئے کو جس کے بارہ میں خدا نے دلیل نازل نہیں کی ، خدا کا شریک ٹھہراؤ اور یہ کہ تم خدا پر وہ باتیں بولو ، جو تم نہیں جانتے ۔(ف ١)
(ف1) مقصد یہ ہے ، کہ فواحش ہر نوع کی حرام ہیں ، چاہے وہ ہوں ، جن کا تعلق ظاہر سے ہے ، اور چاہے وہ ہوں جو بظاہر برائیاں نہیں ہیں ، مگر بباطن برائیاں ہیں ، شرک کے متعلق ارشاد ہے ، کہ یہ بےدلیل وبے برہان ہے یعنی بت پرستی کے لئے عقلی وسمعی کوئی دلیل موجود نہیں محض تقلید وجمود کا اثر ہے عقل مند اور دانا لوگ توحید کے سوا اور کسی بات پر مطمئن نہیں ہوتے ۔ حل لغات : الْفَوَاحِشَ: جمع فاحشۃ بمعنی ہر بدی جو حد سے گذر جائے فحش کہتے ہیں ، بدی کے حد سے گزر جانے کو ۔ سُلْطَانًا: دلیل غالب ۔