سورة الانعام - آیت 145

قُل لَّا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَىٰ طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَّسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقًا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَإِنَّ رَبَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تو کہہ جو وحی مجھ پر نازل ہوئی ہے اس میں کسی کھانے والے پر کوئی چیز کہ وہ اسے کھائے حرام نہیں پاتا ، مگر یہ کہ وہ چیز مردار ہو ، یا بہتا ہوا خون ، یا سور کا گوشت ، کیونکہ وہ ناپاک ہے ، کوئی گناہ کی چیز ہو کہ بوقت ذبح غیر اللہ کا نام اس پر پکارا جائے ، پھر جو کوئی عاجز ہوا ، اور وہ بغاوت کرنے والا اور حاجت سے کھانے والا نہ ہو (ف ١) ۔ تو تیرا رب بخشنے والا مہربان ہے ۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

حرام چیزیں کون کون ہیں ؟ (ف ١) اسلام نے بھی بعض چیزوں کو حرام اور ناقابل استعمال ٹھہرایا ہے ، مگر وہ محض وہم وظن کی بنا پر نہیں ، بلکہ علم وتجز کی روشنی مین ۔ مردار حرام ہے ، اس لئے کہ عہد وحشت کی یادگار سے ، کوئی مہذب اور شائستہ قوم مردار نہیں کھاتی ، اس لئے بھی کہ اس کے تعفن سے بیماریاں پیدا ہوتی ہیں خون بھی حرام ہے ، کیونکہ یہ بھی صحت کے لئے مضر ہے ، اور درندگی کی علامت ہے ، سؤر بھی حرام ہے کیونکہ اس کا کھانا جسم و روح دونوں کے لئے مضر ہے ، تشمم کے مرض کو پیدا کرتا ہے جس سے فوری موت بھی واقع ہوجاتی ہے ، اخلاق کے لئے بھی اس کا کھانا سخت نقصان دہ ہے اس سے غیرت جاتی رہتی ہے ، بتوں اور بزرگوں کے چڑھاوے یا نذرانے بھی حرام ہیں ، کیونکہ اس طرح نظام شرک کی تائید ہوتی ہے ، جو بالکل گوارا نہیں ۔