سورة الانعام - آیت 139

وَقَالُوا مَا فِي بُطُونِ هَٰذِهِ الْأَنْعَامِ خَالِصَةٌ لِّذُكُورِنَا وَمُحَرَّمٌ عَلَىٰ أَزْوَاجِنَا ۖ وَإِن يَكُن مَّيْتَةً فَهُمْ فِيهِ شُرَكَاءُ ۚ سَيَجْزِيهِمْ وَصْفَهُمْ ۚ إِنَّهُ حَكِيمٌ عَلِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور کہتے ہیں کہ جو کچھ ان چارپایوں کے پیٹ میں ہے ان کا کھانا ہمارے مردوں کو خالص حلال ہے اور عورتوں کو حرام ہے ، اور اگر وہ مردہ ہو تو اس میں سب شریک ہوتے ہیں سو خدا ان تقریروں کی انہیں سزا دے گا ، وہ حکمت والا خبردار ہے (ف ١) ۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

صنمیات قریش : (ف ١) ان آیات میں قریش کی صنمیات کا تذکرہ ہے یعنی وہ کن کن چیزوں کو حرمت وعزت کی نگاہ سے دیکھتے ، اور کن کن چیزوں کو تقدیس کا درجہ دیتے ، بعض کھیت بتوں کے لئے مخصوص ہوتے بعض چراگاہوں کو ناقابل استعمال ٹھہراتے ، پھر اس طرح مال مویشیوں کی بھی ان کے ہاں تقسیم تھی ، بعض مقدس سمجھے جاتے اور چراگاہوں میں آزاد چھوڑ دیئے جاتے ، ان پر سوار ہونا ، یا بوجھ لادنا ممنوع قرار دیا جاتا ، پھر پہلے سے یہ بھی طے کرلیتے کہ اگر اس قسم کی مادہ سے بچہ پیدا ہوا ، تو وہ مردوں کے لئے حلال ہے ، عورتوں کے لئے حرام ، اور اگر بچہ مردہ پیدا ہو تو دونوں شریک رہیں ، یہ اور اس قسم کی بیسوں باتیں محض جہالت اور اختراء ہیں اور یہ مشرکانہ زندگی کا لازمہ ہیں ، قرآن حکیم ان تمام رسوم کو لغو اور بیہودہ قرار دیتا ہے ۔ حل لغات : حجر : حرام ممنوع ، تقدیس وحرمت کی وجہ سے ناقابل استعمال :