وَكَذَٰلِكَ زَيَّنَ لِكَثِيرٍ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ قَتْلَ أَوْلَادِهِمْ شُرَكَاؤُهُمْ لِيُرْدُوهُمْ وَلِيَلْبِسُوا عَلَيْهِمْ دِينَهُمْ ۖ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا فَعَلُوهُ ۖ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ
اور اسی طرح اکثر مشرکین کی نظر میں انکے شریکوں نے ان کی اولاد کا قتل کرنا عمدہ دکھلایا ہے ، تاکہ وہ انہیں ہلاک کریں ، اور انکا دین ان پر رلا ملا دیں ، اور اگر خدا چاہتا تو مشرک ایسا کام نہ کرتے ، سو تو انہیں چھوڑ دے وہ جانیں اور ان کا جھوٹ۔ (ف ٢)
(ف2) شرک پرستی کے معنی یہ ہیں ، کہ بہت سی ناجائز باتوں کو محض جہالت کی وجہ سے قبول کرلیا جاتا ہے رسوم ورواج کی اندھا دھند پیروی کی جاتی ہے ، چاہے جان تک ضائع ہوجائے ، قتل اولاد کس قدر ہولناک جرم ہے مگر مکے کے مشرک اسے جائز قرار دیتے تھے ، محض جذبہ غیرت کی پرستش کے لئے بچیوں کو زندہ گاڑ دیتے تھے یعنی غیرت ایک بت ہے ، جس کی بھینٹ ہزاروں بچیوں کو چڑھا دیا جاتا تھا ، ﴿وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا فَعَلُوهُ﴾سے غرض یہ ہے کہ اللہ کی مشیت تکوینی چاہتی ہے ، اجالے کے ساتھ اندھیرا بھی باقی رہے ، ورنہ شرک اسے قطعا پسند نہیں غرض یہ ہے کہ حضور (ﷺ) زیادہ غم نہ کریں ، اور ان کی گمراہی پر حد سے زیادہ تاسف نہ فرمائیں ۔