قُلْ يَا قَوْمِ اعْمَلُوا عَلَىٰ مَكَانَتِكُمْ إِنِّي عَامِلٌ ۖ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ مَن تَكُونُ لَهُ عَاقِبَةُ الدَّارِ ۗ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ
تو کہہ اے میری قوم تم اپنی جگہ کام کرتے رہو میں اپنی حالت میں کام کرتا رہوں گا ، سو تم آئندہ جان لو گے ، کہ عاقب کا گھر کس کو ملے گا بےشک ظالم نجات نہیں پاتے (ف ١) ۔
عاقبت کن کی ہے ؟ (ف ١) مقصد یہ ہے کہ ساری دنیائے کفر وضلالت کو چیلنج ہے ، سب لوگ اپنی سی کر دیکھیں ، حق کی پرزور مخالفت کرلیں ، رب کے پیارے اور دوستوں کو وحی بھر کے تکلیفیں دے لیں ، پوری قوت کے ساتھ شیطنت پھیلائیں ، دار درس کو ہاتھ میں لے لیں ، اور جسے چاہیں ، ٹانگ دیں ، آخرت اور عاقبت کے لحاظ سے مظلوموں کی فتح ہوگی حق پرست کامیاب رہیں گے اللہ اپنے بندوں کی اعانت کرے گا ، کیونکہ ظلم واستبداد کے لئے بقا نہیں ، جھوٹ اور شرک فانی وعارضی ہے ،