سورة الانعام - آیت 122

أَوَمَن كَانَ مَيْتًا فَأَحْيَيْنَاهُ وَجَعَلْنَا لَهُ نُورًا يَمْشِي بِهِ فِي النَّاسِ كَمَن مَّثَلُهُ فِي الظُّلُمَاتِ لَيْسَ بِخَارِجٍ مِّنْهَا ۚ كَذَٰلِكَ زُيِّنَ لِلْكَافِرِينَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بھلا ایک شخص کہ مردہ تھا پھر ہم نے اسے جلایا اور اس کو روشنی دی ، کہ وہ اسے لے کے لوگوں میں پھرتا ہے اس شخص کی مانند ہوجائے گا جس کی صفت یہ ہے کہ اندھیروں میں میں ہے وہاں سے نکل نہیں سکتا اسی طرح کافروں کے لئے ان کے اعمال مزین کئے گئے ہیں (ف ٢) ۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اسلام زندگی اور نورہے ! (ف ٢) اسلام اپنے طریق عبادت میں ، عقائد اور اخلاق ورسوم میں ، یکسر زندگی اور نور ہے ، روشنی اور برہان ہے ، اس کی کوئی بات غلط اور بےدلیل نہیں ہوئی ، اس آیت میں بتایا ہے کہ مسلمان کفر کے جمود سے نکلا ہے ، اور ایمان کی نورافروز زندگی میں داخل ہوگیا ہے ، اس لئے یہ اب کفر کو پسندیدہ نظر سے نہیں دیکھ سکتا ۔ حل لغات : الظلمت : جمع ظلمت ، مقصود تشبیہ ہے ، یعنی کفر کی تاریکیاں ، اکابر : بڑے بڑے لوگ ، لفظ عام ہے رؤساء الدار اور رؤساء علم دونوں شامل ہیں ۔