سورة الانعام - آیت 6

أَلَمْ يَرَوْا كَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَبْلِهِم مِّن قَرْنٍ مَّكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ مَا لَمْ نُمَكِّن لَّكُمْ وَأَرْسَلْنَا السَّمَاءَ عَلَيْهِم مِّدْرَارًا وَجَعَلْنَا الْأَنْهَارَ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمْ فَأَهْلَكْنَاهُم بِذُنُوبِهِمْ وَأَنشَأْنَا مِن بَعْدِهِمْ قَرْنًا آخَرِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کیا نہیں دیکھتے کہ ان سے پہلے ہم نے کس قدر امتوں کو ہلاک کیا ہے ؟ انہیں ہم نے زمین میں اس قدر جمایا کہ اس قدر تمہیں نہیں جمایا اور ہم نے ان پر پے در پے مینہ برسایا ، اور ان کے نیچے نہریں جاری کیں ، پھر ہم نے ان کے گناہوں کے سبب انہیں ہلاک کردیا ، اور ان کے بعد اور امت ہم نے کھڑی کی (ف ١) ۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تباہی گناہوں سے ہے : (ف ١) اللہ تعالیٰ کا قانون ہے ، وہ ہر قوم کو سرسبز وشاداب کرتا ہے ، اور ہر ملت کو نشو وارتقاء کے مواقع بہم پہنچاتا ہے ، اگر قوم میں صلاحیت ہو ، اور خدا کی اطاعت شعار ہے ، تو پھر زمین ان پر فیوض وانعام کے دریا بہا دیتی ہے اور آسمان کی برکتیں بارش کی طرح نازل ہوتی ہیں اور جب گناہ اور معصیت کے جھگڑ چلنے لگیں ، اس وقت اللہ تعالیٰ کا قانون غضب حرکت میں آجاتا ہے اور بڑی بڑی باقتدار قومیں آن واحد میں صفحہ ہستی سے حرف غلط کی طرف مٹا دی جاتی ہیں ۔ (آیت) ” فاھلکنھم بذنوبھم “۔ میں اسی آیت ہلاکت کی طرف اشارہ ہے ۔