سورة المآئدہ - آیت 103

مَا جَعَلَ اللَّهُ مِن بَحِيرَةٍ وَلَا سَائِبَةٍ وَلَا وَصِيلَةٍ وَلَا حَامٍ ۙ وَلَٰكِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ ۖ وَأَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

خدا نے حرام مقرر نہیں کی کان پھٹی اور نہ سانڈھ اور نہ مسلسل مادہ بچے جننے والی اونٹنی اور نہ دس بچے جنانے والا اونٹ لیکن کافر خدا پر جھوٹ باندھتے ہیں ‘ اور ان میں بہتوں کو سمجھ نہیں۔ (ف ١)

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) یہ مشرکانہ رسوم ہیں ، عرب ان مواشی کو مقدس سمجھنے اور بربنائے عظمت نہ ان کو ذبح کرتے اور نہ اپنے استعمال میں لاتے ۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اس عقیدہ کی تردید کی ہے ، اور فرمایا ہے ، کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب جانور یکساں ہیں ، اور ان میں قطعا تقدیس موجود نہیں ، ہر جانور بہرحال جانور ہے ، اور کوئی خوبی ان میں ایسی نہیں ، جس کی وجہ سے ان میں سے کسی کو قابل تعظیم سمجھا جائے ، مصیبت یہ تھی کہ وہ محض آباؤ واجداد کی پیروی کرتے تھے ، جب انہیں غور وفکر کی دعوت دی گئی ، انکار کردیا ، اور کہہ دیا ، ہم تو قدیم روایات کو نہیں چھوڑیں گے ، حل لغات : بَحِيرَةٍ: جب اونٹنی پانچ بچے جنے ، اور آخری بچہ نر ہو ، تو اس کا کان پھاڑ دیتے تھے ، یہ تقدیس کی علامت ہے ، اس کے بعد حرمت لازم ہوجاتی ، بحر کے معنی پھاڑنے کے ہیں ۔ سَائِبَةٍ: بیماری ، تکلیف ، یا خوشی اور مسرت میں جب کسی اونٹ کو آزاد کردیتے تو سائبہ کہلاتا ، یعنی آزادی سے پھرنے چلنے والا ، ۔ وَصِيلَةٍ: بھیڑ بکری کے بطن سے اگر نر اور مادہ دونوں اکٹھے پیدا ہوتے ، تو اسے وصیلہ کہتے یعنی نر اور مادہ کو باہم ملا دینے والی ، حَامٍ: معنی حمایت کرنے والا اور بچانے والا وہ اونٹنی جو دس بچے جنے ، وہ حام کہلاتی اور مقدس ٹھہرتی ۔