لَّقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ ثَالِثُ ثَلَاثَةٍ ۘ وَمَا مِنْ إِلَٰهٍ إِلَّا إِلَٰهٌ وَاحِدٌ ۚ وَإِن لَّمْ يَنتَهُوا عَمَّا يَقُولُونَ لَيَمَسَّنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
بےشک وہ کافر ہیں جو کہتے ہیں کہ اللہ تین میں (ف ٢) سے ایک ہے حالانکہ سوائے ایک معبود کے اور کوئی معبود ہی نہیں ہے ، اگر وہ اس بات کو جو وہ کہتے ہیں نہ چھوڑیں گے تو ان میں جو کافر ہیں دکھ دینے والا عذاب پائیں گے ۔
﴿ثَالِثُ ثَلَاثَةٍ ﴾: (ف2) عقیدہ تثلیث کے معنی یا تو یہ ہیں کہ عیسائی مریم علیہا السلام ، مسیح (علیہ السلام) اور خدا کو لاہوت کے اقانیم مانتے ہیں جیسے قرآن حکیم نے فرمایا﴿ أَأَنْتَ قُلْتَ لِلنَّاسِ اتَّخِذُونِي وَأُمِّيَ إِلَهَيْنِ مِنْ دُونِ اللَّهِ﴾۔ اور یا یہ مقصود ہے کہ باپ بیٹا اور روح القدس یہ تینوں مل کر اقانیم بنتے ہیں ۔ دونوں صورتوں میں عقیدہ غیر منطقی گمراہ کن اور غلط ہے ، اس لئے فرمایا ﴿لَقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ ثَالِثُ ثَلَاثَةٍ﴾یعنی خدا کے متعلق تثلیث کا عقیدہ رکھنا اس کی تفریط و توحید کی توہین کرنا ہے جو بدترین قسم کا کفر ہے ۔ بات یہ ہے کہ خدا کی ذات والا صفات کا تقاضا یہ ہے کہ سوائے توحید وتفرید کے کوئی عقیدہ اس کی طرف منسوب نہ کیا جائے ، کیونکہ یہی ایک عقیدہ ہے جو بلند ، صحیح اور جمیل قرار دیا جا سکتا ہے ، اس کے علاوہ مزعومات غلط اور معاندانہ ہیں ۔ (تفصیل کے لئے دیکھو اوراق گزشتہ)