سورة المآئدہ - آیت 61

وَإِذَا جَاءُوكُمْ قَالُوا آمَنَّا وَقَد دَّخَلُوا بِالْكُفْرِ وَهُمْ قَدْ خَرَجُوا بِهِ ۚ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا يَكْتُمُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور جب وہ تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ، حالانکہ وہ دل میں کفر ہی لے کر آتے اور کفر ہی لے نکل جاتے ہیں اور خدا خوب جانتا ہے جو وہ چھپاتے ہیں ۔ (ف ٢)

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف2) یہودیوں میں کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو حضور (ﷺ) کے پاس بغرض استفادہ آتے اور بظاہر ارشادات گرامی سن کر تاثر و ایمان کا اظہار بھی کرتے مگر دلوں میں بدستور کفر وخبث کا انبار پنہاں رکھتے ، اس آیت میں انہیں بدبختوں کا ذکر ہے کہ یہ لوگ معارف وحکم کا دریا بہتا ہوا دیکھتے ہیں ، مگر ان کے لب ہنوز تشنہ ہیں آپ (ﷺ) کے منہ سے سچائی اور صداقت کے پھول گرتے ہوئے دیکھتے ہیں مگر قلوب میں کوئی تاثر پیدا نہیں ہوتا ۔ بات یہ ہے کہ نفاق کا حجاب کثیف ایمان کی روشنی میں حائل ہے ورنہ آفتاب نکلے اور تمازت محسوس نہ ہو کیسے ممکن ہے ؟