سورة المآئدہ - آیت 46

وَقَفَّيْنَا عَلَىٰ آثَارِهِم بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ التَّوْرَاةِ ۖ وَآتَيْنَاهُ الْإِنجِيلَ فِيهِ هُدًى وَنُورٌ وَمُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ التَّوْرَاةِ وَهُدًى وَمَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِينَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور ان نبیوں کے پیچھے انہیں کے نقش قدم پر ہم نے عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) کو تورات کاسچا بتانے والا بنا کر بھیجا اور ہم نے اسے انجیل دی اس میں ہدایت اور نور ہے اور وہ تورات کی جو اس سے پہلے نازل ہوئی تھی ، سچا کرنے والی ہے اور ہدایت ہے اور نصیحت ہے پرہیزگاروں کے لئے ۔(ف ١)

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) مسیح (علیہ السلام) کی تعلیمات تورات سے قدرے مختلف ہیں اور اس کی وجہ یہ نہیں کہ انبیاء علیہم السلام کے غرض ومقصد میں اختلاف وتضاد ہے بلکہ یہ ہے کہ حالات وواقعات کے ماتحت تعلیمات کا بظاہر فروع میں مختلف ہونا لابدی اور ضروری ہے مگر اصول واساس میں پوری وحدت ویکسانی ہوتی ہے جس طرح یہ ضروری ہے کہ قدرت کے دوسرے مظاہر مادیہ میں وحدت یکجہتی ہو اسی طرح شرائع اور ادعیان بھی باوجود تنوع کے ایک محسوس وحدت اپنے اندر پنہاں رکھتے ہیں سب کی غرض وغایت یہ ہوتی ہے کہ انسان کو روح وجسم سمیت ارتقاء کی سب سے اونچی سیڑھی پر چڑھایا جائے اور اس میں حالات وظروف کے ماتحت اس نوع کی استعداد پیدا کی جائے کہ وہ دنیا و عقبی کی سعادتوں کا حامل ثابت ہو یہی وجہ ہے کہ ہر لاحق سابق کی تائید کرتا ہے اور ہر پچھلا پہلے کا مصدق قرار پاتا ہے ۔ اس آیت میں اسی حقیقت ثابتہ کی طرف اشارہ ہے کہ تورات وانجیل دونوں کتابیں اللہ کی ہیں اور دونوں پر ایمان لانا اور دونوں کو خدا کی طرف سے ماننا ضروری ہے ۔ حل لغات : قَفَّيْنَا: مصدر تقفی اصل قفا ۔ یعنی پیچھے لگایا ۔