سورة المآئدہ - آیت 33

إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الْأَرْضِ فَسَادًا أَن يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُم مِّنْ خِلَافٍ أَوْ يُنفَوْا مِنَ الْأَرْضِ ۚ ذَٰلِكَ لَهُمْ خِزْيٌ فِي الدُّنْيَا ۖ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

وہ جو اللہ سے اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے لڑتے ہیں اور زمین میں فساد کرنے کے لئے دوڑتے ہیں ان کی سزا یہی ہے کہ قتل کئے جائیں یا سولی پر چڑھائے جائیں یا جانب مقابل کے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹے جائیں یا اس ملک سے دور کر دئیے جائیں ، یہ ان کی دنیاوی رسوائی ہے اور آخرت میں ان کے لئے بڑا عذاب ہے (ف ١)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) اس آیت سے پہلے انفرادی قتل واقدام کی مذمت کی تھی اب یہ بتایا ہے کہ یہی جذبہ عصیان اگر فساد فی الارض کی صورت اختیار کرے اور لوگ دین قدیم کی مخالفت کے جوش میں امن وعافیت کے تمام طریقے چھوڑ دیں اور فتنہ وہلاکت کی آگ لگا دیں تو ضروری ہے کہ امام یا ہیئت حاکمہ انہیں سخت سے سخت سزا دے ، چاہے قتل کردے ، چاہے سولی پر چڑھا دے ، چاہے ہاتھ پاؤں آڑے ترچھے کاٹ دے ، اور چاہے ملک بدر کر دے ، اسے اختیار ہے کہ حالات وظروف کے ماتحت انہیں موزوں سزا دے ،