قَالُوا يَا مُوسَىٰ إِنَّ فِيهَا قَوْمًا جَبَّارِينَ وَإِنَّا لَن نَّدْخُلَهَا حَتَّىٰ يَخْرُجُوا مِنْهَا فَإِن يَخْرُجُوا مِنْهَا فَإِنَّا دَاخِلُونَ
بولے اے موسیٰ (علیہ السلام) ! وہاں زبردست لوگ رہتے ہیں اور جب تک وہ وہاں سے نہ نکلیں ، ہم ہرگز وہاں داخل نہ ہوں گے ، پھر اگر وہاں سے نکلیں تو ہم داخل ہوں گے ۔(ف ٢)
(ف2) بنی اسرائیل چونکہ کئی سال تک غلام رہے تھے اس لئے تاب مقاومت جاتی رہی تھی ، جب انہوں نے دیکھا کہ رایما کے رہنے والے ہم سے زیادہ زور آور اور قوی ہیں تو لڑنے سے انکار کردیا ۔ بات یہ ہے کہ غلامی کے اثرات دیر تک قوموں اور نسلوں کو متالم بنائے رکھتے ہیں اور عرصہ تک احساس آزادی بیدار نہیں ہوتا یہی وجہ ہے کہ باوجود موسیٰ (علیہ السلام) کی ترغیب وترتیب کے ان میں جرات اقدام پیدا نہیں ہوئی ۔ حل لغات: جَبَّارِينَ: جمع جبار ۔ زبردست ، توانا اور قوی ۔