سورة المآئدہ - آیت 14

وَمِنَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّا نَصَارَىٰ أَخَذْنَا مِيثَاقَهُمْ فَنَسُوا حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُوا بِهِ فَأَغْرَيْنَا بَيْنَهُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ ۚ وَسَوْفَ يُنَبِّئُهُمُ اللَّهُ بِمَا كَانُوا يَصْنَعُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور جو کہتے ہیں کہ ہم نصاریٰ ہیں ان سے بھی ہم نے عہد لیا تھا سو وہ بھی اس نصیحت کا جو انہیں ملی تھی ایک حصہ بھول گئے سو ہم نے ان دونوں فرقوں کے درمیان روز قیامت تک دشمنی اور کینہ لگا دیا ہے اور عنقریب (ف ١) خدا انہیں اس سے آگاہ کرے گا جو وہ کیا کرتے تھے ۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

اغراء عداوت : (ف1) عیسائی بھی یہودیوں کی طرح اصل پیغام کو چھوڑ بیٹھے اور لاطائل بت پرستانہ مسائل میں الجھ گئے اور مذہب یہ قرار دیا کہ یہودیوں کی مخالفت کی جائے نتیجہ یہ ہوا کہ یہودی بھی عیسائیوں کے خلاف دل میں کینہ اور بغض رکھنے لگے ۔ قرآن کریم نے اس آویزش کا نام اغراء عداوت وبغض رکھا ہے ۔ ﴿إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ﴾سے مراد یہ نہیں کہ یہ دونوں قیامت تک باقی بھی رہیں گے بلکہ مدت سے کنایہ ہے کیونکہ ﴿لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ﴾ کے ماتحت ایک وقت آئے گا جب کہ اسلام کی عالم افروزروشنی ساری دنیا کو جگمگا دے گی ۔ حل لغات: الْبَغْضَاءَ: دشمنی ۔