سورة المآئدہ - آیت 13

فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَاقَهُمْ لَعَنَّاهُمْ وَجَعَلْنَا قُلُوبَهُمْ قَاسِيَةً ۖ يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِ ۙ وَنَسُوا حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُوا بِهِ ۚ وَلَا تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلَىٰ خَائِنَةٍ مِّنْهُمْ إِلَّا قَلِيلًا مِّنْهُمْ ۖ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاصْفَحْ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

سو ان کی عہد شکنی کے سبب ہم نے لعنت کی اور ان کے دل سیاہ کردیئے کہ وہ باتوں کو ان کے ٹھکانوں سے بدلتے ہیں اور جو نصیحت ان کو ملی تھی اس کا ایک حصہ بھول گئے اور تو ہمیشہ ان کی ایک خیانت سے خبر پاتا رہا مگر تھوڑے ان میں ایسے نہیں۔ سو ان سے درگزر کر اور انہیں معاف رکھ ، بےشک خدا نیکی کرنے والوں کو چاہتا ہے ۔(ف ١)

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) یہودیوں کے مسلسل تمردوطغیان کی وجہ سے دلوں میں بےحسی اور مداہنت کے جذبات پیدا ہوگئے جنہیں قرآن ﴿وَجَعَلْنَا قُلُوبَهُمْ قَاسِيَةً کے الفاظ سے تعبیر کرتا ہے نتیجہ یہ ہوا کہ ان کے احباء وعلماء نے بےدریغ تورات وصحف انبیاء کو بدلنا شروع کیا اور کوشش کی کہ احکام ونواہی کو حسب اغراض ڈھال لیا جائے﴿لَا تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلَى خَائِنَةٍ﴾ کے معنی یہ ہیں کہ عہد نبوی (ﷺ) میں ایسے لوگ موجود تھے جو دیانت داری کے ساتھ تورات میں خیانت کا ارتکاب کرتے تھے اور وہ سمجھتے تھے کہ اس دین کی عظیم خدمت بجا لا رہے ہیں ۔ ﴿فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاصْفَحْ﴾سے مراد یہ ہے کہ محمد (ﷺ) چونکہ پیکر عفو ورحم ہیں ، اس لئے باوجود ان کی غداریوں اور افتراپردازیوں کے ہمیشہ اغماض وچشم پوشی سے کام لیتے ہیں ۔ تحریف بائیبل کے متعلق علماء کا اختلاف ہے کہ معنوی ہے یا لفظی ، بعض معنوی کے قائل ہیں ، کیونکہ ان کے نزدیک انتہائی بدعملی کے باوجود بھی کتابیں نہیں بدلی جا سکتیں البتہ یہ ہو سکتا ہے کہ تاویلات فاسدہ سے کتاب کی اصل روح کو تبدیل کردیا جائے ۔ مگر صحیح بات یہ ہے کہ معنوی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ یہ تبدیلیاں بھی موجودہ تورات میں موجود ہیں اور اس کے کئی اسباب ہیں : 1۔ بائیبل کی زبان کا زندہ نہ رہنا ۔ 2۔ یہود کی تباہیاں ۔ 3۔ بخت نصر کا تمام صحف انبیاء کو سپرد آتش کردینا ۔ 4۔ ہمہ گیر جہالت ۔ اور ان سب اسباب کو قرآن حکیم کے جامع الفاظ میں قساوت قلبی سے تعبیر کرسکتے ہیں کیونکہ جب تک دلوں میں مذہبی حس موجود ہے ، کتاب سینوں میں محفوظ رہتی ہے ، اس کی زبان زندہ ہے اور کوئی عنصر اسے تباہ کرنے پر قادر نہیں ہو سکتا ۔ حل لغات : خَائِنَةٍ: خیانت یا خائن گروہ ۔