سورة الفیل - آیت 1

أَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِأَصْحَابِ الْفِيلِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کیا تونے نہیں دیکھا کہ تیرے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا سلوک کیا

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

سورۃ الفیل ف 2: اس سورت میں یہ معلوم ہوتا ہے کہ جہاں تک اصول وشعائر کا تعلق ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی حفاظت بذات خود فرماتے ہیں اور مسلمانوں کو جو مکلف بنایا ہے تو محض ان کی قوت ایمانی کی آزمائش کے لئے ۔ ورنہ حاشا اللہ بغیر اللہ تعالیٰ کی اعانت اور فضل کے حقیر ترین دشمن پر بھی قابو پلینا دشوارہے ۔ اس کا قانون یہ ہے کہ جب تک اس کے ماننے والوں میں غیرت وحمیت کا جذبہ باقی رہتا ہے ۔ وہ ان کو مجبور کرتا ہے کہ وہ اس کے دین کی حفاظت کریں اور حفاظت کے ضمن میں خون کا آخری قطرہ بھی بہادینے سے دریغ نہ کریں ۔ اور جب یہ جذبہ مفقودہوجائے اور جب ایسی ہمت اور شجاعت والی جماعت باقی نہ رہے ۔ جو جان نچھاور کرکے ملت اور اس کے شعائر کی حفاظت کرسکے ۔ اس وقت وہ براہ راست اپنی قدرت اور حکمت کو بروئے کار لاتا ہے اور دین کو اعدائے دین کے چنگل سے چھڑا لیتا ہے ۔ بات یہ تھی کہ ابرہہ نامی ایک شخص اس لئے کہ کعبہ کی مرکزیت کو ختم کردے ، مست ہاتھیوں کا ایک لشکر لے کر یمن سے چلا ۔ تاکہ کعبہ والوں پر دھاوا بول دے اور اللہ کے اس گھر کو ڈھادے ۔ جس کو ابراہیم (علیہ السلام) کے مبارک اور بابرکت ہاتھوں نے بنایا تھا ۔ مگر جب وہ وہاں آیا تو اس کی حیرت کی کوئی انتہا نہ رہی جب اس نے دیکھا کہ کسی گروہ نے کوئی مزاحمت نہیں کی صرف ایک عبدالمطلب نکلے اور وہ بھی اپنے اونٹوں کی تلاش میں ۔ اس نے ان سے کہا کہ اپنے اونٹوں کی تو تجھے فکر ہے ، مگر کعبہ کی فکر نہیں ۔ یہ دیکھ کر سیاہ ہاتھیوں کا ایک طوفان ہے جو تباہی اور بربادی کے لئے امڈا چلا آرہا ہے ۔ عبدالمطلب حقیقت حال کو بھانپ گئے اور کمزور ہونے کی وجہ سے مقابلہ کی تاب نہیں رکھتے تھے ۔ کہنے لگے ۔ سردست تو مجھے صرف اپنے اونٹوں کی فکر ہے یہ اگر واقعی اللہ کا گھر ہے تو وہ خود اس کی حفاظت کرلے گا *۔ حل لغات :۔ الحطمۃ ۔ جہنم کانام ہے ۔ اصلی معنی توڑ دینے والی * موصدۃ ۔ آگ کے احاطہ کو ایک گھرکے ساتھ تشبیہہ دی ہے جس کے دروازے بھیڑ دیئے گئے ہوں *۔