سورة البينة - آیت 6

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَالْمُشْرِكِينَ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ أُولَٰئِكَ هُمْ شَرُّ الْبَرِيَّةِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بے شک جو لوگ اہل کتاب (ف 2) اور مشرکین میں سے کافر ہوئے وہ جہنم میں جائیں گے ۔ اس میں ہمیشہ رہیں گے ۔ وہی ساری خلقت میں بدترین (ف 3) ہیں

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 2: یعنی اللہ کے پیغمبر (علیہ السلام) بلا تخصیص مکان اور زمان کے جہاں کہیں اور جب کبھی تشریف لائے ۔ انہوں نے ایک ہی پیغام کی تلقین کی ہے اور ایک ہی نصب العین کی طرف بلایا ہے اور وہ پیغام اور نصب العین یہ ہے ۔ کہ ایک اللہ کی عبادت کی جائے ۔ اکی خدا سے محبت ہو ۔ ایک خدا کا خوف دلوں میں جاگزین ہو اور ایک خدا ہو ، جس کے لئے عقیدت اور نیاز کے جذبات مختص ہوں ۔ پھر یہ کہ اس کی عبادت میں سرگرمی کا اظہار کیا جائے ۔ اور ان شرائط وآداب کو ملحوظ رکھا جائے جو اقامت صلوٰۃ کے لئے ضروری ہیں اور اللہ کی راہ میں باقاعدہ زکوٰۃ ادا کی جائے اور قوم وملت کی جملہ ضروریات اقتصادی کو اپنے سامنے رکھا جائے *۔ ف 3: اہل کتاب اور مشرکین مکہ سے جن لوگوں نے ان اصولوں کو تسلیم نہیں کیا ۔ وہ کائنات میں بدترین لوگ ہیں کہ ہدایت وسعادت کے ہمیشہ طالب رہے اور جب وہ ہدایت اور سعادت ممثل ہوکر ان کے سامنے آموجود ہوئی تو انہوں نے انکار کردیا ۔ اور بہترین خلائق وہ نفوس قدسیہ ہیں جنہوں نے دولت ایمان سے اپنے دامن عقیدت کو بھر لیا اور اعمال صالحہ سے اپنی عاقبت سنوار لی ۔ ان کا مقام جنت ہے ۔ خدا ان سے خوش ہوگا اور یہ خدا سے خوش ہوں گے *۔ حل لغات :۔ البینۃ ۔ یعنی وہی سابقہ شخصیت * حنفا ۔ اخلاص کے ساتھ ۔ ریاکاری اور خود غرضی سے الگ ہوکر * دین القیمۃ ۔ ایسا دین جس پر عمل کرنے سے قوموں میں قوت اور توانائی پیدا ہوتی ہو اور جس کی تعلیمات سے ان کی دینی اور دنیوی تمام ضروریات پوری ہوتی ہوں *۔