سورة النسآء - آیت 115

وَمَن يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جو کوئی بعد اس کے کہ اس پر ہدایت ظاہر ہوگئی رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مخالفت کریگا اور مسلمانوں کی راہ کے سوا کسی اور راہ کا پیرو ہوگا تو ہم اسے جس راہ پر وہ گیا ہے اسی راہ کے حوالہ کردیں گے اور اسے دوزخ میں ڈالیں گے اور وہ بہت بری جگہ ہے ۔ (ف ٢)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

الحاد : (ف ٢) طعمہ بن ایبرق نے جب دیکھا کہ قرآن حکیم نے ہماری چالوں کو واشگاف طور پر بیان کردیا ہے کہ تو مرتد ہوگیا اور مکہ میں جا کر مر گیا ، ایسے لوگوں کے متعلق ارشاد ہے کہ یہ وہ ہیں جو ہدایت کے واضح ہوجانے کے بعد پھر بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مخالفت کرتے ہیں ۔ آیت کا عام مفہوم یہ ہے کہ قرآن حکیم اور رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد ہدایت ورشد کے تمام طریق واضح ہوجاتے ہیں ، اس لئے لازم ہے کہ ہر شخص کتاب وسنت کے مستحکم اصول سے تمسک اختیار کرے اور اس سلسلے میں جمہور مسلمانوں کے خلاف الگ عقائد وآراء نہ رکھے ۔ (آیت) ” غیر سبیل المومنین “۔ سے مراد مسلمانوں کے متفقہ اور متحدہ نظام عقائد وعمل کے خلاف الگ راستہ تجویز کرنا ہے بلاشبہ مسلمانوں کی روش عام کے متضاد متوازی عقائد الحاد وزندقہ کے مترادف ہیں جن سے منع کیا گیا ہے ۔