وَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكَ وَرَحْمَتُهُ لَهَمَّت طَّائِفَةٌ مِّنْهُمْ أَن يُضِلُّوكَ وَمَا يُضِلُّونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ ۖ وَمَا يَضُرُّونَكَ مِن شَيْءٍ ۚ وَأَنزَلَ اللَّهُ عَلَيْكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُن تَعْلَمُ ۚ وَكَانَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكَ عَظِيمًا
اور اگر خدا کا فضل اور رحم تجھ پر نہ ہوتا تو ان میں کا ایک فریق تجھے گمراہ کرنے کا قصد کر ہی چکے تھے حالانکہ وہ اپنی ہی جانوں کو گمراہ کرتے ہیں اور تیرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ، اور خدا نے تجھ پر کتاب اور حکمت نازل کی ہے اور تجھے وہ بات سکھائی ہے جو تونہ جانتا تھا اور تجھ پر خدا کا بڑا فضل ہے ۔ (ف ٣)
(ف3) مقصد یہ ہے کہ طعمہ اور اس کی جماعت چاہتی یہ تھی کہ آپ (ﷺ) خائن لوگوں کی حمایت کریں اور یہودی کو محض اس لئے کہ وہ یہودی ہے ‘ مجرم قرار دیں ، مگر اس لئے کہ آپ (ﷺ) وحی والہام اور تعلیم واکتشاف کی نعمتوں سے بہرہ وافر رکھتے تھے ، ان کے فریب سےسراسر پاک دامن رہے ۔