سورة الإنفطار - آیت 9

كَلَّا بَلْ تُكَذِّبُونَ بِالدِّينِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ہرگز نہیں بلکہ تم انصاف کے دن کو جھٹلاتے (ف 1) ہو

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تم فریب نفس میں کیوں مبتلا ہوئے ؟ ف 1: علامات قیامت کی تفصیل بیان کرنے کے بعد یہ فرمایا تھا کہ ایک وقت آنے والا ہے جب کہ ہر شخص اپنے کئے ہوئے کو دیکھے گا اور معلوم کرلے گا کہ اس نے اپنی نجات کے لئے اعمال کی پونجی کیا آگے بھیجی ہے اور کن فرائض اور واجبات کو اس نے ادا نہیں کیا اور ان میں پیچھے رہ گیا ۔ پھر منکر وسرکش انسان سے پوچھا ہے کہ تیرے پاس اس دن کے لئے کیا تحفہ ہے ؟ تجھ کو آخر رب کریم کے باب میں کس چیز نے خداع نفس اور بھول میں مبتلا کررکھا ہے ؟ کیا اس کی ربوبیت اور گرم ونوازش نے ؟ مگر تم نے کبھی سوچا ہے کہ صرف توہی اس کا کیوں مستحق ہے ؟ مگر تم نے کبھی سوچا ہے کہ صرف توہی اس کا کیوں مستحق ہے ؟ کیا وہ لوگ جنہوں نے اپنی جان تک اللہ کی راہ میں دے دی ، جنہوں نے اپنے خون سے اپنے اعمال نامہ کو لکھا ، جنہوں نے اس دنیائے دوں کو آخرت کے مقابلہ میں ہمیشہ حقیر سمجھا ، وہ کیوں اس کی رحمت وبخشش کے مستحق نہیں ؟ کیا وہ خدا جس نے تجھ کو کتم عدم سے وجود کی نعمت بخشی ۔ جس نے جوڑ بند درست کئے ۔ جس نے اعشاء اور اعضاء میں توازن واعتدال پیدا کیا اور جس نے حسب پسند تیری صورت بنائی ، اس کے کرم اور بخشش کا تقاضا یہ نہ تھا کہ تو اس کے سامنے جھکتا ۔ سرکشی کو چھوڑ کر رضا کا شیوہ اختیار کرتا اور کی تاریکیوں میں سے نکلتا اور ایمان ویقین کی روشنی میں داخل ہوتا ۔ مگر تونے جب اس کی بخششوں اور ان نوازشوں سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا تو اب اس کے کرم اور نوازشوں کا کیوں متوقع ہے *۔ حل لغات :۔ ماغرک ۔ تجھ کو کس چیز نے بھول میں رکھا ۔ کراما کاتبین ۔ وہ فرشتے جو انسانوں کے عمل لکھتے ہیں *۔