يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا ضَرَبْتُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَتَبَيَّنُوا وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَىٰ إِلَيْكُمُ السَّلَامَ لَسْتَ مُؤْمِنًا تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فَعِندَ اللَّهِ مَغَانِمُ كَثِيرَةٌ ۚ كَذَٰلِكَ كُنتُم مِّن قَبْلُ فَمَنَّ اللَّهُ عَلَيْكُمْ فَتَبَيَّنُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا
مسلمانو ! جب تم خدا کی راہ میں (یعنی جہاد میں سفر کرو تو خوب دریافت کرو اور جو کوئی تمہیں سلام علیک کہے اسے یہ نہ کہو کہ تو مسلمان نہیں ہے تم دنیا کی زندگی کے لئے سامان کی تلاش میں ہو (کہ اسے لوٹو) سو خدا کے پاس بہت سی غنیمتیں ہیں (ف ٢) تم بھی پہلے ایسے ہی تھے ، پھر اللہ نے تم پر فضل کیا پس خوب تحقیق کرو ، خدا تمہارے کاموں سے خبردار ہے ۔
(ف2) اس آیت میں بتایا ہے کہ جہاد کے سلسلہ میں بعض دفعہ ایسے لوگ مل جاتے ہیں جن کو تم نہیں جانتے اور وہ السلام علیکم کہتے ہیں اور تم مال غنیمت کی ہوس میں انہیں کافر سمجھ کر قتل کردیتے ہو یہ درست نہیں ، مسلمان کے متعلق پوری احتیاط چاہئے خوب دیکھ بھال لو کہ کوئی شخص تمہاری بدظنی کا شکار نہ ہوجائے تھوڑی سی غفلت میں ایک مسلمان کا خون نہ بہہ جائے ۔ ﴿فَتَبَيَّنُوا ﴾ میں ایک باریک نکتہ بھی مضمر ہے کہ بدظنی بری چیز ہے مگر حسن ظن کے معنی کا مل اطمینان کے نہیں باوجود مشتبہ آدمی کو مسلمان سمجھنے کے تحقیقات وتجسس جاری رکھو ۔ حل لغات : عَرَضَ: سامان ۔ مَغَانِمُ: غنیمتیں ۔مَنَّ: احسان وامتنان فرمانا ۔