سَتَجِدُونَ آخَرِينَ يُرِيدُونَ أَن يَأْمَنُوكُمْ وَيَأْمَنُوا قَوْمَهُمْ كُلَّ مَا رُدُّوا إِلَى الْفِتْنَةِ أُرْكِسُوا فِيهَا ۚ فَإِن لَّمْ يَعْتَزِلُوكُمْ وَيُلْقُوا إِلَيْكُمُ السَّلَمَ وَيَكُفُّوا أَيْدِيَهُمْ فَخُذُوهُمْ وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوهُمْ ۚ وَأُولَٰئِكُمْ جَعَلْنَا لَكُمْ عَلَيْهِمْ سُلْطَانًا مُّبِينًا
اب تم ایک دوسری قوم کو پاؤ گے کہ وہ تم سے بھی امن میں رہنا چاہتے ہیں ان کا یہ حال ہے کہ جب وہ فساد کرنے کے لئے بلائے جاتے ہیں تو اس ہنگامہ میں الٹ پڑتے ہیں پس اگر وہ تم سے کنارہ کش نہ ہوں اور تم سے صلح کا پیغام نہ ڈالیں اور اپنے ہاتھ تم سے نہ روکیں تو ان کو پکڑو اور جہاں کہیں پاؤ قتل کرو ، اور یہی لوگ ہیں کہ ہم نے ان پر تمہیں ظاہر غلبہ دیا ہے ۔ (ف ١)
(ف ١) ان آیات میں ان لوگوں سے جنگ کی اجازت دی ہے جو بظاہر امن پسند ہیں مگر موقع پیدا ہونے پر ہمیشہ کفر کا ساتھ دیتے ہیں اور جانب داری سے باز نہیں آتے ایسے لوگ قطعی سزا کے مستحق ہیں ۔