سورة النبأ - آیت 36

جَزَاءً مِّن رَّبِّكَ عَطَاءً حِسَابًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

یہ تیرے رب کا حساب (ف 2) سے دیا ہوا بدلہ ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 2: مفازا کے ایک لفظ میں جنت کے لذائذ روحانی اور جسمانی کی پوری تفصیل بیان کردی ہے ۔ غرض یہ ہے کہ وہ تمام جذبات مسرت واجتہاج جو تمہارے دلوں میں موجزن ہوتے ہیں اور جن کی تکمیل کے لئے تم یہاں بےقرار اور بےچین رہتے ہو ۔ وہ اگر کہیں کامیابی اور کامرانی کے ساتھ پائے جائیں گے تو جنت وہی جگہ ہے بامراد ہونے کی اور جذبات وخواہشات کی تکمیل کی ۔ اس لئے کوشش کرنا ہے تو اس کے لئے کرو ۔ اور دوڑ دھوپ اگر مفید ہے تو اس کے لئے ۔ ورنہ یہ دنیا تو باوجود اپنی زیب اور زیبائش بالکل عارضی ہے ۔ ار ہر لمحہ زوال پذیر ہے ۔ اور یہاں کی مسرتیں ایسی نہیں کہ ان کو خالصتاً مسرتوں سے تعبیر کیا جاسکے ۔ یہاں ہر آسودگی کے بعد عسر اور تنگی ہے ۔ اور ہر خوشی کے بعد غم ہے اور یاس ومحرومی *۔ حل لغات :۔ بردا ۔ ٹھنڈک ۔ بعض کے نزدیک اس کے معنی نیند کے ہیں ۔ غساقا ۔ خاشک کا معرب ہے ۔ یعنی ردی چیز یاردی شراب ۔ پیپ یا وہ زردی مائل گندہ پانی جو زخم سے نکلتا ہے ۔ کو اعب جمع کا عب تیزوتند ابھار والی عورتیں ۔ نوخاستہ * دھاپا ۔ چھلکتے ہوئے پر اور لبالب * عطاء حسابا ۔ کافی یا بہت زیادہ ۔ جیسا کہ ابن قتیبہ نے تشریح کی ہے ۔