سورة النسآء - آیت 78

أَيْنَمَا تَكُونُوا يُدْرِككُّمُ الْمَوْتُ وَلَوْ كُنتُمْ فِي بُرُوجٍ مُّشَيَّدَةٍ ۗ وَإِن تُصِبْهُمْ حَسَنَةٌ يَقُولُوا هَٰذِهِ مِنْ عِندِ اللَّهِ ۖ وَإِن تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ يَقُولُوا هَٰذِهِ مِنْ عِندِكَ ۚ قُلْ كُلٌّ مِّنْ عِندِ اللَّهِ ۖ فَمَالِ هَٰؤُلَاءِ الْقَوْمِ لَا يَكَادُونَ يَفْقَهُونَ حَدِيثًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جہاں کہیں تم ہو گے تمہیں موت پکڑ لے گی ، اگرچہ تم مضبوط برجوں میں ہو (ف ٢) اور اگر انہیں کوئی بھلائی پہنچتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ خدا کی طرف سے ہے اور اگر ان پر کوئی مصیبت آتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ تیری طرف سے ہے ، تو کہہ سب خدا کی طرف سے ہے ۔ اس قوم کو کیا ہوگیا ہے کہ بات نہیں سمجھتے (ف ٣)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

موت کی ہمہ گیری : (ف ٢) اس آیت میں موت کی ہمہ گیری کا تذکرہ ہے ، مقصد یہ ہے کہ موت کا ڈر وجہ تخلیف نہ ہو ، موت جھونپڑے سے لے کر قصر سفید تک سب کو شامل ہے ، اس کی فرمانروائی اتنی وسیع ہے کہ وہ لوگ بھی جو ہزاروں قسمتوں کے مالک ہیں ، اس سے نہیں بچتے ۔ (ف ٣) منافقین کی بےسمجھی کا ذکر ہے کہ وہ ہر ابتلاء کو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے تشادم تفاول نہیں بن سکتا ۔ حل لغات : ثقیل : باریک ریشہ جو کھجور کی گٹھلی میں ہوتا ہے ۔ بروج : جمع برج کے معنی ظہر کے ہوتے ہیں ، اس لئے اس سے مراد نمایاں عمارت ہے ۔