قَالُوا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّينَ
وہ کہیں گے کہ ہم نمازیوں میں نہ تھے (ف 3)
ف 3: قرآن حکیم نے یہاں مصلی کے لفظ کو مسلمان کو مسلمان کے ہم معنی قرار دیا ہے کیونکہ اسلامی تصور حیات میں یہ ناممکن ہے ۔ کہ کوئی شخص اسلام کا دعویٰ دار ہی ہو ۔ اور بےنیاز بھی ہو ۔ قرآن و حدیث اور صحابہ کی زندگی میں اس قسم کی کوئی مثال نہیں ملتی ۔ کہ کوئی شخص اسلام کا حلقہ بگوش ہو ۔ اور اس کے متعلق شکایت یہ ہو ۔ کہ وہ نماز نہیں پڑھتا ۔ نمازی ہونا ایک صف لازم ہے ۔ کہ مسلمان کے تخیل سے ان کا جدا کرنا ناممکن ہے ۔ یہ محض غلط فہمی یا اپنے متعلق حسن ظن ہے ۔ کہ ہم ایسے مسلمانوں کو بھی مسلمان سمجھنے پر مجبور ہیں ۔ جو اس اہم فریضہ کو ادا نہیں کرتے ۔ ورنہ دیکھ لیجئے ۔ کہ اہل جہنم سب سے بڑی وجہ اپنے جہنم میں داخل ہونے کی یہی قرار دیتے ہیں ۔ کہ ہم نمازی نہ تھے ۔ یعنی ایسے نظام عمل کو نہ مانتے تھے ۔ جس میں نماز جیسی بابرکت سعادت چیز موجود ہے *۔